رحمان حفیظ ۔۔۔ ہمارے حق میں کسی کے جفر، رمل کوئی نئیں

ہمارے حق میں کسی کے جفر، رمل کوئی نئیں
جو اہلِ دل کے مسائل ہیں ، ان کا حل کوئی نہیں

عجیب شہر میں میرا جنم ہوا ہے جہاں
بدی کا حل کوئی نئیں، نیکیوں کا پھل کوئی نئیں

مرا سخن، مرا فن دوسروں کی خاطر ہے
درخت ہوں ، مِری قسمت میں اپنا پھل کوئی نئیں

ہم اہلِ فکر و نظر جس میں جینا چاہتے ہیں
جہانِ گِل ! تری تقویم میں وہ پَل کوئی نئیں

مِرے لئے نہ رکے کوئی موجِِ استقبال
میں رزقِ لمحہ ء حاضر ہوں، میرا کل کوئی نئیں

نظر تو خیر نظارے پہ ہو گئی قانع
مگر خبر کی پریشانیوں کا حل کوئی نئیں

میں آپ اپنے گلے لگ کے خود سے کہتا رہا
حفیظ ! چل کوئی نئیں، اے حبیب! چل کوئی نئیں

Related posts

Leave a Comment